Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

صدیوں پرانے قبرستان میںموجود شہدا کی کھلی قبروں کا نظارہ

ماہنامہ عبقری - مارچ2018ء

اس نے انسانی لاشیں صحیح حالت میں دیکھیں جو تین چار آدمی وہاں شاخیں کاٹ رہے تھے ان کو بھی بلایا سب نےوو لاشیں دیکھیں۔ ایک جوان العمر شخص تھا‘ کالی ڈاڑھی مبارک تھی‘ دوسرا ادھیڑ عمر کا بزرگ سفید ڈاڑھی مبارک تھی‘ لاشیں دیکھ کر مرے ہوئے نہیں لگتے تھے

کوئی بھی انسان مرتا نہیں بلکہ دوسرے جہاں میں منتقل ہوجاتا ہے‘ لیکن وہاں کی زندگی اس جہاں میں کیے گئے اعمال کے نتیجہ میں خوشی یا دکھ کا باعث ہوتی ہے۔ اس فانی دنیا میں جس قسم کے اعمال کرے گا اس کا صلہ اگلے جہان یعنی بززخ اور آخرت میں پالے گا۔ اعمال کی جگہ صرف دنیا ہے۔ اچھے اعمال کیے تو فیصلے بھی اچھے ہوں گے‘ موت توہر ذی روح پر آنی ہے مگر عزت کی موت ایک نعمت سے کم نہیں۔ شہادت کی موت کو تو رب العالمین نے بہت پسند فرمایا ہے۔ موت کئی قسم کی ہے‘ کسی کو عزت ملتی ہے اور کسی کو ذلت‘ تاریخ گواہ ہے جن لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم کی نافرمانی کی ان کو ذلت کی درد ناک موت ملی۔ کئی قوموں کی تباہی اور بربادی کا ذکر قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے بیان فرما دیا ہے جبکہ زمانہ قدیم سے جنگ و جدل جاری ہے‘ مسلمان جنگوں میںشہادت پاتے رہے‘ قرآن پاک میں شہداء کے بارے میں واضح آیات ہیں۔مفہوم ہے: ’’اللہ کےر استے میں مرنے والوں کو مردہ نہ کہو‘ وہ زندہ ہیں اور کھاتے پیتے ہیں‘‘ لاکھوں کیا بلکہ کروڑوں شہیدوں کے قبروں کےنشانات مٹ چکے ہیں مگر وہ زمین کے اندر برزخی زندگی میں عیاشی کررہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی شہیدوں سے محبت دیکھیں کیسا حکم دیا ہے کہ ان کو مردہ نہ کہو‘ سبحان اللہ کیسی عظیم عزت والی موت ہے جس میں مردہ کہنا میرے مالک کو بُرا لگا ہے۔ پرانے زمانے کے قبرستانوں میں زیادہ تر شہید ہی مدفون ہیں‘ ہزارہ ڈویژن میں اوگی سے چند میل کے فاصلہ پر ایک گاؤں کروڑی ہے‘ آبادی سے اوپر بلندی پر ایک پرانا ویران قبرستان ہے‘ قبروں کے نشانات مٹ چکے ہیں‘ کسی کو پتہ نہیں کہ اس میں کس زمانے کے لوگ مدفن ہیں‘ اس قبرستان میں جنگلی زیتون (جس کو ’’کہو‘‘ کہا جاتا ہے) کے درخت نامعلوم کب کے لگے ہوئے ہیں‘ چند سال قبل شدید بارشیں ہوئیں اور آندھی آئی‘ جس کی وجہ سے بے شمار درخت جڑوں سےاکھڑ کر زمین پر گرپڑے۔ اسی طرح اس گاؤں میں بھی ہوا۔ غریب دیہاتی لوگ چولہا جلانے کیلئے لکڑیاں اکٹھی کرنے لگے۔ چند آدمی اس قبرستان میں بھی پہنچ گئے۔ بہت بڑے بڑے دو ’’کہو‘‘ کے درخت گرگئے تھے‘ کہو کا درخت بڑا مضبوط ہوتا ہے اور پھیلا ہوا ہوتا ہے۔ شاخیں کاٹ کاٹ کر لوگ گھروں کو لاتے رہے‘ اچانک ان میں ایک آدمی کی نظر جڑوں پر پڑی۔ اس نے انسانی لاشیں صحیح حالت میں دیکھیں جو تین چار آدمی وہاں شاخیں کاٹ رہے تھے ان کو بھی بلایا سب نے وہ لاشیں دیکھیں۔ ایک جوان العمر شخص تھا‘ کالی ڈاڑھی مبارک تھی‘ دوسرا ادھیڑ عمر کا بزرگ سفید ڈاڑھی مبارک تھی‘ لاشیں دیکھ کر مرے ہوئے نہیں لگتے تھے بلکہ ترو تازہ سوئے ہوئے لگتے تھے۔ کفن بوسیدہ ہوگیا تھا‘ جہاں پر مٹی گری وہاں سوراخ ہوگئے۔ دونوں کے ہاتھوں پر پسینہ انہوں نے خود دیکھا‘ پھر وہ لکڑیاں لے کر گھر پہنچے‘ دیہاتوں میں گھروں میں لوگ کم ہی ہوتے ہیں جو جو موجود تھا ان کو ساتھ لے کر دوبارہ لکڑیاں لانے اور ان لاشوں کو دیکھنے کیلئے لائے‘ حیرانگی کی بات یہ ہوئی کہ لوگوں کے پہنچنے سے پہلے ان درختوں کے تنوں کو کسی غیبی طاقت نے اپنی جگہ پر پھر اسی طرح کھڑا کردیا۔ باقی لوگ دیدار سے محروم ہوگئے اور جو شاخیں کاٹنی تھی وہ بھی نہ کاٹ سکے۔ جن لوگوں نے یہ واقعات اپنی آنکھوں سے دیکھے ہیں انہوں نے قسم اٹھا کر مجھے بتایا آج بھی وہ لوگ زندہ ہیں۔

اسی گاؤں میں ایک اور قدیم قبرستان ہے‘ جو گاؤں کے بالکل درمیان میں ہے‘ اس کے چاروں طرف قدیم زمانے کی ہی چار دیواری ہے۔ کسی کو خبر نہیں کہ اس میں کون مدفون ہیں‘ اس کی سائیڈوں پر راستے ہیں جو بھی ادھر سے گزرتا ہے دعائے مغفرت کرتا ہے‘ اسی قبرستان میں قبروں کے نشان تک مٹ چکے ہیں۔ اس کے اوپر خار دار جھاڑیاں اگی ہوئی ہیں۔ اس قبرستان میں ایک بزرگ کی قبر ہے جو کہ بہت زیادہ بوسیدہ ہوچکی تھی‘ لوگ بہت زیادہ تعداد میں وہاں آکر فاتحہ خوانی کرتے ہیں۔ دوسرے گاؤں سے ایک شخص اپنی اہلیہ کی بیماری کی وجہ سے بہت زیادہ پریشان تھا‘ اس نے یہاں آکر فاتحہ خوانی کی اور اللہ تعالیٰ سے دعا مانگی کہ یااللہ میری اہلیہ کو صحت دے دے میں اس بزرگ کی قبر مرمت کروا دوں گا۔ خدا کی قدرت اس کی اہلیہ صحت یاب ہوگئی‘ اب اس نے اپنی کہی بات پوری کرنی تھی‘ اس نے گاؤں کے دو مزدور لیے ان کو سیمنٹ ریت اور دوسرا سامان لاکر دیا اور مزدوری دے کر چلا گیا کہ آپ ان بزرگ(باقی صفحہ نمبر34 پر )
( بقیہ:صدیوں پرانے قبرستان میںموجود شہدا کی کھلی قبروں کا نظارہ)
کی قبر اچھی طرح مرمت کردو۔ ان دونوں نے ذرا ذرا کھود کر قبر تلاش کرلی‘ دونوں نے جب چلو سے مٹی ہٹائی تو ایک دوسرے سے کہنے لگے: ولی اللہ ہوں یا شہید ان کا جسم سلامت رہتا ہے‘ سر کی طرف سے ہٹا کر دیکھتے ہیں‘ اسی بہانے ولی اللہ کا دیدار بھی ہوجائے گا۔ دونوں سر کی طرف سے کھود کر سلیب (چِل) ہٹا دیکھنا چاہا تو دیکھتے ہی دیکھتے قبر آپس میں مل گئی اور زمین میں ایک زلزلہ سا آیا۔ وہ دونوں بہت زیادہ ڈر گئے اور فوراً وہ سلیب واپس رکھی‘ اوپر مٹی ڈال کر اردگرد سیمنٹ پتھر لگا کر جوڑ دیا‘ بندہ ناچیز کو انہوں نے یہ واقعہ حلفیہ کئی دوسرے لوگوں کی موجودگی میں بتایا تھا۔ یہ حیران کن واقعات ہیں جو میں قارئین کی نذر کرتا ہوں۔ علماء سے واقعہ کا ذکر کیا تو انہوں نے فرمایا کہ ہوسکتا ہے یہ قبر کسی شہید عورت کی ہو اس لیے اللہ نے زمین ملا دی ہو کہ اس کے جسم پر کسی غیر کی نظر نہ پڑے۔ اللہ ہی قادر مطلق ہے‘ وہی ان رازوں کو جانتا ہے۔

Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 534 reviews.